اللہ سے باتیں
ابو ابراہیم یوسفی

شروع اللہ کے نام سے جو نہایت مہر بان اور رحیم ہے۔
اور اے نبی، میرے بندے اگر تم سے میرے متعلق پوچھیں، تو انھیں بتا دو کہ میں اُن سے قریب ہی ہوں۔ پکارنے والا جب مجھے پُکارتا ہے، میں اُس کی پکار سنتا اور جواب دیتا ہوں۔ لہٰذا انھیں چاہیے کہ میری دعوت پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں (یہ بات تم انھیں سنا دو) شاید کہ وہ راہ راست پالیں۔
( سورۃ البقرہ ۶۸۱ )

اللہ انسان سے بہت قریب ہے۔ مندرجہ بالا آیات میں اسی بات کا تذکرہ ہے کہ جب انسان دل سے خدا کو پکارتا ہے ،اس سے دعا مانگتا ہے یا اس سے معافی طلب کرتا ہےتواللہ ضرور اس کی بات سنتا ہے۔ آج کل ہماری دعائیں رٹے رٹائے لفظوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔ دل سے دعا مانگنے کے لیے الفاظ کا سمجھنا اورانھیں دل کی آواز بنانا بہت ضروری ہے۔ رسول کریمﷺ کی دعائیںبہت بامعنی ،حکمت اور محبت سے بھری ہوئی ہیں۔ ان کے الفاظ بھی بہت خوب صورت ہیں۔ ان کی دعائیں پڑھ کر دعا مانگنے کا طریقہ سیکھا جاسکتا ہے۔ دعا مانگنے کے لیے پہلے اللہ کی تعریف بیان کیجیے پھر رسول اللہﷺپر درود بھیجیے۔ پھر اپنے دل کی بات بہت توجہ،دھیان، دردمندی اور عاجزی کے ساتھ بیان کیجیے۔دعا خدا سے بات چیت کے انداز میں کیجیے ۔توجہ اور دل کی گہرائی سے مانگی جانے والی دعائوں کا جواب اکثر اہل دل کو فوراً مل جاتاہے۔

بچوں کے دل بہت پاک اور صاف ہوتے ہیں۔ سات سال کی عمر سے ان کو بھی دعائیں مانگنا سکھائیے۔ اِس عادت سےبچوں کا اپنےپروردگارکے ساتھ ایسا روحانی تعلق پیدا ہوجاتا ہے کہ وہ خدا سے بات چیت کرنے لگتے ہیں۔ یہ تجربہ ان کا زندگی بھر کا اثاثہ ہوتا ہے۔ تعلق با للہ کی بنیاد بچپن سے ہی پڑ جاتی ہے۔ پھر کوئی ان کو جتنا بھی بھٹکائے، خدا سے یہ تعلق ان کوخدا سے جوڑےرکھتاہے۔گمراہی میں اُنھیںزیادہ دور تک نہیں جانے دیتا۔ اُن کے ذہنوںاور دلوں کو جھنجوڑتا رہتا ہےاور اللہ کی طرف جلد واپس پلٹ آنے میں اُن کا مددگار بنتا ہے۔

شائع شدہ ، ماہنامہ طفلی، شمارہ مارچ۲۰۱۸
سبسکرپشن کے لیے کلک کیجیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Top
error

Enjoy this blog? Please spread the word :)