بچوں کااللہ سے روحانی تعلق کیسے پیدا کریں؟
عبدالحئی ثاقب

اللہ تعالیٰ سے روحانی تعلق دین کا بنیادی مقصد ہے ۔ قرآن کے مطالعے سےیہ بات معلوم ہوتی ہے کہ قرآن ہمارے نفوس کو پاک کرنا چاہتا ہے تاکہ اس پاکیز گی کوحاصل کرنے کے بعد ہم عبادت کے ذریعے اپنےخدا سے روحانی تعلق قائم کریں ۔موجودہ دور میں بچوں کی تربیت میں مذہبیت کےا ظہارکی روش تو عام ہے لیکن دیکھنے میں یہ آرہاہے کہ ہماری نئی نسل روحانی تعلق سے خالی ہوتی جارہی ہے۔ مذہبی شناخت اور مذہبی رسومات کی ادائیگی اپنی جگہ اہم ہیںلیکن ان کے ذریعے اگر خُدا سے تعلق ہی پیدا نہ ہوتو پھر کیا فائدہ … یہ توبالکل ایسی ہی بات ہوئی کہ وہ غذا کھائی جائے کہ جس سے بھوک تو مٹ جائےمگر جسم کو طاقت حاصل نہ ہو۔ ہماری نمازیں ، روزے، حج اور خُدا کی راہ میں خرچ کرنا روحانیت سے خالی ہوتا جا رہا ہے۔سب میں نمودو نمائش حاوی ہے۔ عبادات کی اصل کہیں غائب ہو گئی ہے۔

قرآن کے مطالعے اور بچوں پر کیے گئے تجر بات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کون کون سے کام انسان کا خداسے روحانی تعلق قائم کرنے کی بنیاد بنتے ہیں۔ اگر بچوں سے بچپن ہی سے یہ کام کروائے جائیں تو ان کو عبادات میں لذت محسوس ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ قرآن سے رہنمائی لینے میں لطف آتا ہے۔ سنتِ رسول پر عمل کرنےمیں راحت محسوس ہوتی ہے۔ رسول ؐ نے تو فرمایا تھاکہ” نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔”لیکن آج کل جب لوگوں سے پوچھا جائے تو ان کو یہ ٹھنڈک نماز پڑھ کر محسوس نہیں ہوتی۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ ہمارے روحانی تعلق کی بنیادیں کمزور ہو گئی ہیں۔ جس کی وجہ سے ہماری عبادت میں سےروح نکل گئی ہے۔

ذیل میں ہم نے ان کاموںکی تفصیل بیان کررہے ہیں جن کو کرنے سےبچوں میں بچپن ہی سے خدا کے ساتھ ایک روحانی تعلق پروان چڑھناشروع ہو جاتا ہے۔

اجر ام فلکی کا مشاہدہ:
قرآن سے معلوم ہوتا ہے کہ قدرت الٰہی جن چیزوں میں ظہور کرتی ہے، روز مرہ زندگی میںاُن کا مشاہدہ خدا سے تعلق بناتا ہے۔ گھٹتا بڑھتا چاند دیکھنا، ستاروں کا مشاہدہ کرنا، طلوع اور غروب آفتاب کا مشاہدہ کرنا،آتے جاتے بادلوں ، بارشوں ،طوفانوںاور آندھیوں کا مشاہدہ کرناانسان کو غورو فکرپر اُکساتا ہےاوراُس کا دھیان اِس جانب لے کر جاتا ہے کہ یہ سب چیزیںاِس بات پر دلالت کرتی ہیںکہ اس نظام کو بنانے والا اور چلانے والا کوئی موجود ہے۔ بچوں کو ان کا مشاہدہ کرواکر یہ سوال بار بار پوچھا جائےکہ یہ چاند بنانے والا کون ہے؟ یہ سورج بنانے والاکون ہے؟ سورج اور چاند آپس میں کس کے کہنے کی وجہ سے نہیں ٹکراتے؟ یہ سردی گرمی کا نظام کون اُلٹتا پلٹتا رہتا ہے؟
بچے جب غور کر تے ہیںکہ یہ سب کچھ کرنے والا رب العالمین ہے تو اُن کا روحانی تعلق خدا سے جڑ جاتا ہے۔

نباتات کا مشاہدہ:
بچوں کو پھولوں ، پودوں ، درختوں ، سبزیوں،پھلوںاور جڑی بوٹیوںکا مشاہدہ کروائیے۔ ان کو بتائیے کہ یہ کس طرح اُگتے ہیں۔ پانی ، سورج کی گرمی اور ہوا، ان کی پرورش کرتی ہے۔ ان پودوں میں جوتبدیلیاں آتی ہیں، ان پر غور و فکر کروائیے اور پوچھیےکہ یہ تبدیلیاں لانے والاکون ہے؟ مختلف سبزیوں اور پھلوں کے رنگوںکا مشاہدہ کروائیے۔ پھر یہ پوچھیے کہ ان کو مختلف رنگ کس نے دیے ہیں؟ مختلف ذائقے کے پھل چکھائیے اور پوچھیے اتنے ذائقوں کا اہتمام کرنے والا کون ہے؟
مختلف درختوں اور پودوں کے پتوں پر غور کروائیےپھر پوچھیے کہ یہ مختلف انواع کے پتوں کو مختلف شکل دینے والا کون ہے؟پھولوں کی خوشبو سنگھوائیے اور پوچھیے کہ اتنی خوشبووں کو کس نے بنایا ہے؟یہ سوالات بچے کے ذہن میں خُدا سے تعلق کی بنیاد بنتے ہیں۔ وہ یہ سمجھتا ہے کہ یہ سب کچھ بلاوجہ نہیں بن گیا ہے اوراِس رنگ برنگی خوب صورتی کے پیچھے لازماََ کوئی بڑا ذہن موجود ہے۔

جمادات:
بچوں کو پہاڑوں کا سفر کروائیے۔ مختلف رنگ اوراشکال کے پہاڑ دکھائیے۔پہاڑکی ہیبت کا احساس دلائیے۔ بچوں سے پوچھیےکہ پہاڑ کو زمین میں گاڑنے والا کون ہے؟پہاڑسےنکلنے والے چشموں کا مشاہدہ کروائیےکہ کس طرح سخت پہاڑوں کو پھاڑ کر اللہ تعالیٰ پانی نکالتا ہے۔ سنگلاخ پہاڑ، برفیلے پہاڑ،ہرے بھرے پہاڑپر غور کروائیے۔ بچوں سے سوال پوچھیے کہ اگر یہ پہاڑ نہ ہوتے تودُنیا میں ان کے نہ ہونے سے کیا نقصان ہوتا؟جیسے آج ہمالیہ کے پہاڑنہ ہوں تو ہمارے دریا خشک ہو جائیں۔
بچے کو مختلف پتھروں کی شناخت کر وائیے۔ نرم، سخت، گول، مختلف شکلوں کے پتھر۔ اُن کو بتائیے کہ کس طرح پتھر تعمیر کے کام میںاستعمال ہوتے ہیں۔اگر یہ پہاڑ نہ ہوتے تو ہمیںتعمیرات میں بہت مشکل پیش آتی ۔ جواہرات کا مشاہدہ کر وائیے ، کس طرح رنگ اور چمک ڈالنے سے وہ انتہائی قیمتی ہو جاتے ہیں ۔اس زینت کا اہتمام کرنے والا کون ہے؟

حیوانات:
حیوانات کا مشاہدہ کروائیے۔ اُن کے استعما ل کا ذکر، ان کو غذا فراہم کرنا، اُن کو سُدھانا اور انسان کا حیوانات پر قابو پانا، اس بات کی نشاندہی کرتاہے کہ کوئی تو ہے جس نے ان کے اندریہ صلاحیت رکھی ہے کہ یہ انسان کی اطاعت کریں۔جانوروں کا غذا،سواری اوردوائوں کے لیے استعمال، انسان کو یہ سوچنے پرآمادہ کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے مخلوق کو تابع اور فرماں بردار بنا کر رکھا ہے۔ بہت سے جان دار کس طرح خوب صورتی کی علامت ہیں۔ جن کو دیکھنے سےان کے خالق کی تعریف کیے بغیر انسان رہ نہیں سکتا۔ یہ سب مشاہدات بچے کا خدا سے روحانی تعلق بننے میں مدد گار ثابت ہوتےہیں۔

پانی:
بچے کو بتائیے کہ پانی سے کیسے زندگی رواں دواں ہے۔ ہم بارش سے کیسے کیسے فائدے اُٹھا تے ہیں ۔ اگر بارش نہ ہو تو کیا کیا نقصانات ہوتےہیں ۔قحط پڑجاتا ہے۔ نباتات ،حیوانات اور انسانوں کی زندگی ختم ہو جاتی ہے۔ کس طرح برف باری گلیشیٔر بناتی ہے۔یہ گلیشیٔرسردیوں میں جمے رہتے ہیں اور گرمیوں میں پگھل کر دریاوں کی شکل میں دور دراز علاقوں میںمیٹھا پانی پہنچا تےہیں۔ کس طرح ان دریائوں اور جھیلوں سے انسان کو مچھلی کی صورت میں غذا ملتی ہے۔ پھریہ دریا سمندر میں گرتے ہیں۔ سمندر میں آبی حیات انسان کی غذا کا باعث بنتی ہے۔ یہی سمندر کا پانی بھاپ بن کر بارش کا سبب بنتا ہے۔ سمندر ہی سے دُنیا میں ہوا کانظام چل رہا ہے۔کس طرح ٹھنڈی گرم ہوائیں بادل لے کر بارش اور برف باری کا باعث بنتی ہیں ۔ مظاہر قدرت کا یہ مشاہدہ روحانی تعلق کی بنیادیں بناتا ہے۔ قرآن نےکئی مقامات پر ان کا مشاہدہ کرنے اور ان پر غور وفکر کرنے کا حکم دیا ہے۔

معدنیات:
بچوں کو معدنیات کا تجربہ کروائیے۔ لوہا، تانبا، سیسہ، ٹنِ، شیشہ… کس طرح ہماری زندگی میں کام آتے ہیں۔ کس طرح اللہ تعالیٰ نے انھیں ہماری دسترس میں دیا ہے۔ ان کے استعمال سے ہم دُنیا میں کیا کیا ایجاد ات کر رہے ہیں۔معدنیات اگر نہ ہوتیں تو ہمیں کس قدر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا۔ خدانے معدنیات کے ذریعے ہمیں کتنی آسانیاں فراہم کی ہیں۔ ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ اس وسیع و عریض کائنات میں جو کچھ بھی اُسے اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی خدمت پر معمور کر رکھا ہے۔ لازماََ ان تمام انتظامات کے پیچھے کوئی ذہین ہستی کارفرما ہے جس کو یاد کرنا بہت ضروری ہے۔

تین کلمات ایسے ہیں جو بچوںسے ان مشاہدات کے وقت لازماً کہلوانے چاہییں۔

  • جہاں خوب صورت اور غلطی سے پاک چیز نظر آئے وہاں ” سبحان اللہ ” کہلوائیے۔
  • جہاں انسان کو نعمتیں مل رہی ہوں ان کو دیکھ کر ” الحمد للہ” کہلوائیے۔
  • جن چیزوں کو دیکھ کر ہیبت طاری ہوجیسے بڑے پہاڑ، بڑے درخت وغیرہ ۔وہاں ” اللہ اکبر” کہلوائیے۔

مشاہدات اورپاک کلمات مل کر بچوں کا اپنے رب سے روحانی تعلق مضبوط بناتے ہیں۔

  • قرآن سے معلوم ہوتا ہے کہ قدرت الٰہی جن چیزوں میں ظہور کرتی ہے، روز مرہ زندگی میںاُن کا مشاہدہ خدا سے تعلق بناتا ہے۔
  • جانوروں کا غذا،سواری اوردوائوں کے لیے استعمال، انسان کی سوچ کو اس بات تک لے جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے مخلوق کو تابع اور فرماں بردار بنا کر رکھا ہے۔
  • مظاہر قدرت کا یہ مشاہدہ روحانی تعلق کی بنیادیں بناتا ہے۔ قرآن نے بار بار ان کا مشاہدہ کرنے کو کہا ہے اور ان سے جو فائدہ حاصل ہوتا ہے اس کا تذکرہ کیا ہے۔

شائع شدہ ، ماہنامہ طفلی، شمارہ مئی ۲۰۱۸
سبسکرپشن کے لیے کلک کیجیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Top
error

Enjoy this blog? Please spread the word :)