یقینی کامیابی
ابو ابراہیم یوسفی

شروع اللہ کے نام سے جو نہایت مہر بان اور رحیم ہے۔
الف لام میم، اللہ کی کتاب ہے اس میں کوئی شک نہیں۔ راہ دکھاتی ہے ڈر رکھنے والوں کو۔ جو یقین کرتے ہیں بِن دیکھے اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے اُن کو دیا ہے، اُس میں سے خرچ کرتے ہیں ۔ اور جو ایمان لاتے ہیں اس پر جو تمھارے پر اُترا اور جو تم سے پہلے اُتارا گیا اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ اُنھی لوگوں نے اپنے رب کی راہ پائی ہے اور وہی کامیابی کو پہنچنے والے ہیں۔
(سورۃ البقرہ ۱ تا ۵)

قرآنِ پاک کی درج بالا آیات میں اُن انسانی کیفیات، رویوں اور اعمال کا تذکرہ کیا گیا ہے جو قران کے پیغام کو ٹھیک ٹھیک سمجھنے اور اس سے ہدایت حاصل کرنے کے لیے ضروری ہیں۔اچھی تعلیم وتربیت کے ذریعے ہم اپنے بچوں میں تیرہ سال کی عمر تک یہ جملہ صفات (ڈر رکھنا، اَن دیکھے پر یقین کرنا، نماز قائم کرنا، اور خرچ کرنا)پیدا کرسکتے ہیں۔ بچے اس عمر میں اس لائق ہوجاتے ہیں کہ وہ قرآنِ پاک کو سمجھ کر پڑھ سکیں اور اُس کی تعلیمات پر عمل کرسکیں۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کی تربیت اس نہج پر کریں کہ تیرہ سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتےان میں یہ صفات پیدا ہوجائیں، اور اُن کے لیے قرآن سمجھنا اوراُس پر عمل کرنا آسان ہوجائے۔

جواب دہی اور ذمہ داری کا احساس بچوںمیں مثبت خوف پیدا کرتا ہے ۔مثبت خوف اور ڈر بچوں کو سمجھ دار اور با ہمت بناتا ہے۔جب ہم اپنے بچوں کو مختلف کاموں کی ذمہ داریاں دیتے ہیں توان میں کاموں کو مکمل کرنے اور اُن کو اچھے طریقے سے انجام دینے کا شوق پیدا ہوتاہے۔ دوسری طرف ناکامی کا خوف اور جوا ب دہی کا احساس بچوں کو ہمہ وقت جدوجہد پر آمادہ کرتا ہے۔

اَن دیکھے حقائق، تصورات اور مخلوقات پر یقین کرنے کے لیےبچوں کو ایسی تخلیاتی سرگرمیاں کروائیےجن کے ذریعے اُن کی سوچ میں وسعت اور گہرائی پیدا ہو اور وہ اپنے احساسات و خیالات کوا تنا وسیع کرلیں کہ اُن کے لیےذاتی مشاہدے سے ہٹ کر بھی کائنات کے حقائق کو ماننا اوراُن پر یقین کرنا آسان ہوجائے۔

دس سال کی عمر کے بچوں کو پابندی سے نماز پڑھانے کا اہتمام کیجیے۔اس عمر میں پڑنے والی عادت عمر بھراُن کی نماز کی حفاظت کرتی ہے۔ خدا کی راہ میں خرچ کرنے کا جذبہ پیدا کرنے کے لیے بچوں کے ساتھ مل کر غریب بچوںمیںتحفے تحائف اورکھانے پینے کی اشیا تقسیم کیجیے۔ بچوں کے دوستوں کی دعوت کیجیے، اوراِس دعوت کے اخراجات بھی بچوں ہی کے ہاتھوں کروائیے، تاکہ بچوں میں خرچ کرنے کی عادت پختہ ہو ۔

تیرہ سال کی عمرکے بچے بڑوں کی طرح سوچنے سمجھنے کے لائق ہوجاتے ہیں، لہذاوہ قرانِ پاک کو بھی اچھی طرح سمجھ کر پڑھ سکتے ہیں۔ اِس عمر کے بچوں کو ترجمے کے ساتھ قرآن پاک پڑھنا سکھا ئیے تاکہ ثواب حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ وہ اللہ کی کتاب میں موجود ہدایت سے بھی بہرہ ور ہوسکیں۔ میدانِ حشر، جنت اور جہنم کے واقعات سنا کر بچوں میں زندگی بعد از موت پرایمان اور مرنے کے بعد خدا کے حضور اپنے اعمال کی جواب دہی کا احساس پیدا کیجیے۔

بچوں میں مندرجہ بالا صفات پیدا ہو جائیں تو وہ اپنے رب کی راہ پالیں گے اوردنیا اور آخرت کی اصل کامیابی بھی حاصل کر لیںگے۔

شائع شدہ ، ماہنامہ طفلی، شمارہ جنوری۲۰۱۸
سبسکرپشن کے لیے کلک کیجیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Top
error

Enjoy this blog? Please spread the word :)