پانی پیو جُـگ جُـگ جیو

 

 

جسم میں پانی کی کمی متعدد بیماریوں کی وجہ

 

یہ عام مشاہدہ کی بات ہے کہ موسمِ سرما میں پیاس کی کمی کی وجہ سے پانی کم پینے کی عادت سی بن جاتی ہے۔یوں موسم بہار میں بھی یہ عادت بر قرار رہتی اور جیسے ہی موسم گرما کا آغاز ہوتا ہے پانی کم پینے کی اس عادت کی وجہ سے متعدد بیماریاں جنم لینے لگتی ہیں۔ سر درد، نزلہ و زکام ، بخار،جسم میں درد اور قبض سمیت بہار اور گرمیوں کے ۸۰فیصد موسمی امراض پر پانی کی مناسب مقدار استعمال کر کے قابو پایا جا سکتا ہے

 

موسمِ بہارکےان امراض میں سب سے زیادہ بچے مبتلا ہوتے ہیں۔چونکہ وہ خود سے پانی نہیں پیتےاس لیے اِس موسم میں اِن کا خاص خیال رکھیے۔ خاص طور پر شیر خوار بچوں کو پیاس کی زیادتی نہ ہونے دیں ۔وہ ننھی کونپلوں کی طرح ہوتے ہیں ۔ شیر خوار بچہ ماں سے پانی کی طلب نہیں کر سکتا ۔ دو سال کے دوران دانت نکلنے کے عمل میں دست لگنے سے جسم میں ہونے والے پانی کی کمی دودھ سے پوری نہیں ہوسکتی جس سے بچوں کی جلد اور ہونٹ خشک ہوجاتے ہیں۔دست کی وجہ سے بچوں کی آنکھیں چہرے میں دھنس جاتی ہیں اور سر کا تالو اندر دب جاتا ہے۔اس صورتحال میں بچے کو پانی بار بار دیا جائے جبکہ ماںکا دودھ بھی اس کے لیے مفید ہے۔

 

گرم موسم میں پانی کی کمی کی ایک بڑی وجہ جسم سے پسینے کا اخراج ہے۔ نونہالوں اور نو عمر بچوں میں بہت زیادہ اُچھل کود، بھاگ دوڑاور کھیلنے کی وجہ سے پسینے کا اخراج زیادہ ہوتا ہے۔جس سے ان کے جسم میں درد،تھکن ،ٹانگوں میں اکڑن جیسے مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں ۔ عضلات اور پٹھوں میں کھچاؤ کی بہت بڑی وجہ جسم سے پانی اور نمکیات کا زیادہ اخراج ہی ہے۔جس کے لیے گرم موسم میں اسکول سے آنے کے بعد اور شام کو کھیلنے کے بعد بچوں کو پانی اور تازہ پھلوں کا استعمال بڑھا دینا چاہیے۔بچوں کو دھوپ میں کھیلنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

 

پانی کی کمی سے بچاؤکے لیے ان اشیا کا استعمال انتہائی مفید ہے۔

 
 

تربوزاور خربوزہ

 

تربوزاس موسم کا خاص پھل ہے جس میں پانی کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے۔بچوں کو تربوز کھلائیے۔ یہ جسم کو ٹھنڈک پہنچاتا ہے اور طاقت فوراًبحال کرتا ہے۔ بہتر ہے کہ تربوزنمک چھڑک کر استعمال کیا جائے، اس طرح یہ زیادہ مفید ہوتا ہے۔خربوزہ اورسردابھی استعمال کرنا چاہیے۔ ان تمام پھلوں میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔

 

ناریل کا پانی

 

ناریل کا پانی قوت بخش ہے۔ یہ جسم کو ٹھنڈک پہنچاتا ہے اور بہت سی بیماریوں سے بچاتا ہے ۔جسم میںپانی کی کمی کی وجہ سے ہونے والی متلی کو فوراً ختم کرتا ہے۔

 

گنے کا رس

 

گنے کا تازہ رس بھی پانی کی کمی دور کرنے کے لیے مفید ہے اور جسم کو تقویت دیتا ہے۔پسینے میں بہہ جانے والے نمکیات کی کمی کو پورا کرتا ہے۔

 

سکنجبین

 

تازہ لیموں کی سکنجبین جسم کو راحت پہنچاتی ہے۔معدے کی تیزابیت کو یک دم ختم کردیتی ہے۔سکنجبین بناتے وقت چینی کا استعمال ہر گز نہ کیجیے۔ اس کے بجائے شہد ڈالیے۔

 

بچے سادہ پانی زیادہ نہ پی سکیں تو اُنھیں لال شربت، فالسے کا شربت ، بادام کا شربت ، الائچی کا شربت ،پانی میں ملا کر دیا جائے۔ موسمِ گرما میں بازاری کولڈ ڈرنکس ،ڈبہ بند جوس،بازار کے چٹ پٹے اور مسالے دار کھانوں سے اجتناب کیجیے۔بچوں کو سادہ اور تازہ غذا کھلائیے۔ شدید ٹھنڈا پانی بچوں اور بڑوں دونوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔لہٰذا مناسب درجۂ حرارت(Room temprature) کا حامل پانی استعمال کریں اور بچوں کو بھی اس کی عادت ڈالیں۔مٹکے کا پانی سب سے زیادہ مفید ہے۔ آج کل مٹی کے گلاس اور پیالے ملتے ہیں،ان میں پانی پینا چاہیے۔ بازاری منرل واٹر سے اجتناب کیجیے۔ فلٹر کیا ہوا تازہ پانی سب سے زیادہ مناسب ہے۔

 

پانی کے اوقات

 

کھانا کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے اور کم ازکم ڈیڑھ گھنٹے بعد پانی پیجیے۔کھانے کے دوران پانی بالکل نہ پیجیے۔ ایک سے دو گلاس پانی ایک ساتھ پی سکتے ہیں۔ صبح نہار منہ پانی ہرگز نہ پیجیے۔ پہلے نہار منہ کچھ میوہ جات کھائیے پھر پندرہ منٹ انتظار کیجیے ، کچھ چہل قدمی کیجیے پھر پانی پیجیے۔صبح کے وقت ٹھنڈا پانی ہرگز نہ پیجیے۔

 

پانی کی مقدار

 

گرمیوں میں کم از کم۱۶ سے ۲۰گلاس پانی روزانہ پینا چاہیے۔۸گلاس پینے کی معروف مقدار ہمارے ملک کے لیے نہیں ہے۔ سردیوں میں آٹھ گلاس پینا مناسب ہیں لیکن گرم موسم میںیہ مقدار بڑھ جاتی ہے۔ جسم میں پانی کی کمی کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔اگر پانی کی کمی کی وجہ سےدست اور قے قابو سے باہر ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کیجیے۔ہر شخص کو اپنی جسمانی ضرورت اور عمر کے مطابق پانی کا استعمال کرنا چاہیے۔اپنے جسم کی پکار سننی چاہیے۔ جسم خود پانی طلب کرتا ہے۔ اس پکار کو نظرانداز کرنے سے بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Top
error

Enjoy this blog? Please spread the word :)