ننھے محمد علی سے قائداعظم تک
ذاکر اللہ خان

بچپن انسانی زندگی کا ایسا سہانادور ہوتا ہے جس کی خوشیاں اور راحتیں ہمیشہ یاد رہتی ہیں۔ایک طرف تو بچپن بے فکری کا زمانہ ہوتا ہے اور دوسری طرفمستقبل کی بنیاد اسی بچپن میں پڑجاتی ہے ۔بچپن میں ہی بچے کی فطری صلاحیتوں کا اندازہ ہو جاتا ہے۔پھر بچے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکے اور اپنی فطرت کے مطابق اپنے مستقبل کو بہتر بناسکے۔کچھ شخصیات کے بچپن میں ہی ان کےمستقبل کی کی جھلک ملتی ہے ۔

بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے بچپن کے بارے میں بہت کم معلومات سامنے آئی ہیں۔لیکن ان معلومات سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ محمد علی جناح میں بچپن ہی سے ایک بڑا آدمی بننے کی علامتیں موجود تھی ۔قائد اعظم ؒ کی بہن محترمہ فاطمہ جناح نےاپنی کتاب

‘مائی برادر ‘ میں ان کے بچپن کے کچھ حالات اس طرح لکھتی ہیں کہ ۔۔۔

”محمد علی اپنے ہم عمر بچوں کے ساتھ بڑے شوق سے مختلف کھیل کھیلتے تھے۔ بچوںمیں ایک اچھے کھلاڑی مانے جاتے تھے۔ بچے انھیںاپنا لیڈر اور قائدسمجھتے تھے محمد علی جناح خود بھی بچوں کے درمیان اپنے آپ کو زیادہ بُردبار اور ذہین تصور کرتے تھے۔”

محمد علی کو پڑھنے کے لیےجو سبق دیا جاتا ،وہ اس سے کچھ لا پر واسے رہتے ۔وہ قطعی طور پر جمع تفریق کی حسابی دنیا میں داخل ہونے کے لیے تیار نہ تھے ۔اس کے برعکس جب وہ پڑوسی لڑکوں کے ساتھ کھیل میں مشغول ہوتے تو زیادہ خوش وخرم رہتے اور زیادہ بے تکلفی سے کام لیتے۔ ان لڑکوں میں انھیںکھیلوں میںمہارت رکھنے والے بچے کی شہرت حاصل تھی ۔ان کے ساتھ بچے اپنے بچکانہ ذہنوں میں انہیں اپنا رہنما تصور کرتے اور محمد علی نے بھی محسوس کرنا شروع کر دیا کہ وہ اپنے ساتھیوں سے بہتر ہیں ۔پھر ایک دن ماں نے بیٹے کو سمجھا یا کہ وہ باقاعدگی سے سکول جایا کریں اور اپنی تعلیم کی جانب سنجیدگی سے توجہ دیں کیونکہ صرف اسی طرح وہ زندگی میں آگے بڑھ سکتے ہیں اور ایک بڑے آدمی بن سکتے ہیں۔

محمد علی جناح کو ان باتوں کی اہمیت کا جلد احساس ہو گیا ۔ چنانچہ اس احساس نے بہت جلد ان کے اندر بڑے لوگوں کا سا انداز پیدا کر دیا۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ وہ اپنے والد کے کاروبار میں ان کا ہاتھ بٹانے لگے۔ وہ جان گئے تھے کہ بغیر تعلیم کے نہ کاروبار کیا جا سکتا ہے نہ اسے ترقی دی جا سکتی ہے لہٰذاانھوں نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیےدن رات ایک کر دیا ۔ محمد علی جناح کی والدہ اپنے بیٹے کو اتنے انہماک سے پڑھتے دیکھتیں تو اکثر اپنے شوہر سے کہا کرتیں تھیں کہ

”تم دیکھ لینا میرا محمد علی بڑا کامیاب آدمی بنے گا اور سب لوگ اس پر رشک کریں گے ۔”

محمد علی اپنے والدین کی فرماں برداری کرتے ،بہن بھائیوں کا خیال رکھتے اور دوسری کی عزت کرتے۔ محمد علی جناح بچپن میں گولیاں (کنچے) کھیلتے تھے ۔

لیکن یہ شوق جلد ختم ہو گیا اور وہ کرکٹ کی طرف مائل ہو گئے پھر جب ذرا بڑے ہو ئے تو گھڑسواری میں دلچسپی ہو گئی ۔ان کے والدین کے پاس کئی گھوڑا گاڑیاں تھیں ۔گھوڑا گاڑی ان دنوں شاہانہ سواری سمجھی جاتی تھی کیونکہ موٹر کاروں کا ان دنوں رواج نہ تھا ۔

محمد علی جناح نے بہت جلد گھڑسواری سیکھ لی اور پھر ہر شام کو وہ اپنے ایک دوست کے ساتھ دور تک اور دیر تک گھڑ سواری کرتے تھے ۔محترمہ فاطمہ جناح کہتی ہیں :

”وہ دن کو اسکول جاتے ، دوپہر کو اسکول کا کام کرتے ،شام کو گھڑ سواری کرتے اور رات کو مطالعہ کرتے رہتے تھے۔”

شائع شدہ ، ماہنامہ طفلی، شمار ہ دسمبر۲۰۱۸
سبسکرپشن کے لیے کلک کیجیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Top
error

Enjoy this blog? Please spread the word :)