اچھے اسکول کا انتخاب کیسے کریں؟
عبدالحئی ثاقب

اچھے رشتوں کی طرح اچھے اسکول کی تلاش بھی ایک مسئلہ ہے۔ اکثر والدین کی خواہش ہوتی ہےکہ اُن کا بچہ ایسےا سکول میں پڑھے جس کی صرف عمارت ہی اچھی نہ ہو بلکہ پرنسپل ، اساتذہ، اسٹاف اور ماحول بھی بہت اعلیٰ ہو۔ وہ اپنے بچوں کو ایسے ہاتھوں میں دینا چاہتے ہیں جہاں بچے بہترین تعلیم و تربیت کے حصول کے ساتھ ساتھ خود کو ذہنی ، جذباتی اور جسمانی طور پر محفوظ خیال کریں۔ وہ ایسی تعلیم حاصل کریں جس کی مدد سے مستقبل میں وہ معاشرے کے اچھے شہری بھی بنیں اور کامیاب انسان بھی ۔ اپنی گھریلو اور معاشرتی زندگی بہترین انداز سے گزاریں۔ والدین کی عزت میں اضافےکاسبب اوراُن کا سہارا بنیں۔ چونکہ بچوں کے مستقبل کا دارومدار اچھی تعلیم و تربیت پرہے اور اسکول تعلیم و تربیت کا مرکز ہے۔اس لیے یہ بہت اہم ہے کہ اسکول کا انتخاب کرتے وقت سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا جائے۔ غلط اساتذہ کے ہاتھوں میں اپنے بچے دینے سے کہیں آپ کا اپنا مستقبل نہ خراب ہوجائے ۔ دی گئی چند باتوں کا خیال رکھیں تو امید ہے کہ اچھے اسکول کے انتخاب میں آپ کو ضرورمدد ملے گی۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ بتائی گئی ہر خوبی ہر اسکول میں موجود ہو لیکن اگر اِن خوبیوں کا ستر، اَسّی فیصد بھی کسی اسکول میں موجود ہو تو آپ ایسے ادارے پر اعتماد کرسکتے ہیں۔

(۱) اسکول کا سربراہ ( پرنسپل)

ایک اچھے اسکول کا پرنسپل خوش اخلاق، باکردار اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونا چاہیے۔ بااخلاق اور تہذیب یافتہ پرنسپل بچوں کے اندربھی اچھے اخلاق اور اچھی تہذیب منتقل کرسکتا ہے۔بچوں کے داخلے سے پہلے پرنسپل سے تفصیلی ملاقات ضرور کیجیے۔اندازِگفتگواور نشست و برخاست سےان کی علمیت اور شخصیت کے بارے میں اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔یاد رکھیے! پرنسپل کو ہنس مکھ ہونا چاہیے۔ اُس کا کمرہ صاف ستھرا اور باترتیب ہونا چاہیے۔پرنسپل کا وژن معلوم کیجیے اور اندازہ لگائیے کہ انھوں نے اسکول کِس مقصد کے لیے بنایا ہےاور وہ بچوں کو کیا بنانا چاہتے ہیں۔ اسکول کے سربراہ کی جو سوچ ہوگی وہی پورے ادارے میں منتقل ہوگی۔ بہترین پرنسپل ہی بہترین تعلیم و تربیت کا بندوبست کرسکتا ہے۔
آج کل بہت سے اسکول برانڈ بن گئے ہیں۔ یہ یقین رکھیے کہ تعلیم و تربیت ایک انسانی معاملہ ہے نہ کہ کوئی پروڈکٹ کہ آپ صرف برانڈ کے نام پر داخلہ کروائیں۔ پرنسپل سے مل کر اطمینان کر لیجیے۔ اس کا مزاج جانچ لیجیے۔ کاروباری مزاج کے اسکولوں سےبچنے کی حتی الا مکان کوشش کیجیے۔

(۲) اساتذہ کا معیار

پرنسپل کے ہمراہ اساتذہ کی ٹیم ہوتی ہے۔ پرنسپل کےساتھ ساتھ اساتذہ کا بھی خوش اخلاق ،باصلاحیت اور واضح مقصد کاحامل ہونا ضروری ہے۔ اسکول میں داخلے سے پہلے والدین جن اساتذہ کے ہاتھ میں اپنا بچہ دے رہے ہوں، ان سے اچھی طرح ملاقات کرلیں۔ یہ جان لیں کہ اساتذہ بھی اچھے تعلیم یافتہ ہوں اور انھوں نے درس و تدریس کی باقاعدہ تربیت حاصل کی ہو۔ اساتذہ کے لیے ضروری ہے کہ انھوں نے اس پیشے کو مستقل طور پر اختیار کیا ہو۔ وقت گزاری یا جیب خرچ حاصل کرنے کے لیےتدریس کا پیشہ اختیار کرنے والےاساتذہ عام طور پر سنجیدگی سے کام نہیں کرتے۔
تعلیم و تربیت کے شوقین ، بچوں سے گھلنے ملنے والے، پڑھانے کا شوق رکھنے والے اور بامقصد زندگی گزارنے والے اساتذہ ہی اگلی نسل کی اچھی تربیت کرسکتے ہیں۔ خواتین اساتذہ میں ممتا کا احساس ہونا بہت ضروری ہے۔ سخت مزاج اور تیز لہجے والے اساتذہ و معلمات زیادہ اچھے نتائج مرتب نہیں کرتے ۔آپ کو چاہیے کہ اطمینان کرلیں کہ اپنا بچہ آپ جن اساتذہ کے حوالے کررہے ہیں، وہ نرم مزاج اور محبت کرنے والے ہوں۔

(۳) اسکول کا ماحول

بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے اسکول کا ماحول بہت اہم ہے۔ کلاسوں میں ہوا اور روشنی کا مناسب انتظام ہونا چاہیے۔ راہ داریوں اور کلاسوں کو صاف ستھرا ہونا چاہیے۔ خاص طور پر واش روم کا صاف ستھرا ہونا بہت ضروری ہے۔ یہ یقین کرلیجیے اسکول میں نقصان پہچانے والی اشیا موجود نہ ہوں۔کُھلے بجلی کے تار، ٹوٹے شیشےوالے کھڑکیاںدروازے بچوں کے لیےخطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ شدید ٹھنڈک میں ہیٹر کا انتظام لازمی ہونا چاہیے۔ اس بات کا بھی خیال رکھیے کہ اسکول کسی بھی گندے نالے کے قریب نہ ہو۔ گندے نالے کی بدبو اور مضر صحت گیس ہوا میں شامل ہو کر بچوں کی صحت کو خراب کرسکتی ہے۔

(۴) کلاس روم کا ماحول

کلاس روم میں بیٹھنے کا مناسب انتظام ہونا چاہیے۔غیر معیاری فرنیچر اور نوکیلی جگہیں بچوں کے لیے خطرےکا باعث ہوتی ہے۔ اس لیے یہ یقین کرلیںکہ کلاس روم میں موجود ہر چیز بچوں کےلیےہر طرح سے محفوظ ہو۔ بچہ زیادہ وقت کلاس روم میں گزارتا ہے اس لیے کلاس روم کا ماحول بچے کی دلچسپی کے مطابق ہونا چاہیے۔ دیواروں پر سوفٹ بورڈ آویزاں ہوں۔ کلاس روم بہت بڑی نہ ہو کہ بچوں کو بورڈ نظر نہ آئے اور نہ ہی اتنی چھوٹی ہو کہ بچوں کا دَم گھٹنے لگے۔ روشنی اور ہوا کا مکمل انتظام ہو۔ کوڑا پھینکنے کے لیے کوڑا دان ہو۔ کلاس روم کے در و دیوار کی تزئین وآرائش بچوں کی عمر کے مطابق ہو۔

(۵) پری اسکول کا ماحول

پری اسکول چھےسال سے کم عمر بچوں کا اسکول ہے۔ جو ہمارے ہاں پری پرائمری اور مونٹیسوری اسکول بھی کہلاتا ہے۔ اس کا ماحول عام اسکول کے ماحول سے الگ ہوتا ہے۔ پرائمری اور سیکنڈری اسکول میں پڑھائی کی بنیاد پر سرگرمیاں بنتی ہیں جبکہ پری اسکول میں کھیل کی بنیاد پر سرگرمیوں اور کلاس روم کی تنظیم ہوتی ہے۔ اس فرق کو آپ ذہن میں رکھیے۔ اس لیے پری اسکول میں کھلونے ہونا بہت ضروری ہیں۔ چھوٹے بچوں کے لیے باہر کھیلنے کی علاحدہ مخصوص جگہ بھی بہت ضروری ہے جو بڑے بچوں سے ہٹ کر ہونی چاہیے۔ کھیلنے کے لیے جھولے ہونا بہت ضروری ہیں۔ ایسے جھولے نہ ہوںجن سے بچوں کو چوٹ لگ جائے اوراُن کےزخمی ہونے کا خطرہ ہو۔ ان کے کھیلنے کی جگہ پر بڑے بچے نہ آئیں۔ بڑے بچے عام طور پر اُچھل کود زیادہ کرتے ہیں جو چھوٹے بچوں کے لیے نقصان کا باعث ہو سکتی ہے۔ اس لیے اسکول میں داخلے سے پہلے یہ اطمینان کرلیں کہ آپ کا بچہ محفوظ جگہ پر جارہا ہے۔

۱) لائبریری

اسکول میں ایک اچھی لائبریری ہونا بہت ضروری ہے۔ بچوںکواپنی نصابی کتب کے علاوہ بھی مطالعے کے عادی ہونا چاہیے۔ بچوں میں مطالعے کی عادت پروان چڑھائیں۔ بچے اپنی مرضی سے کُتب کا انتخاب کریں۔ لائبریری میں اس کا ریکارڈ بھی رکھا جائےکہ وہ کونسی کتابیں کِس وقت مکمل کرتے ہیں ۔ اسکول میں ایک بڑی مرکزی لائبریری کے ساتھ ساتھ ہر کلاس میں بھی ایک چھوٹی لائبریری ہونی چاہیے۔ اسکول کے انتخاب کے وقت آپ لائبریری کا دورہ بھی لازمی کیجیے۔

۲) لیبارٹری

اسکول میں ایک مناسب تجربہ گاہ ہونی چاہیےجس میں بچے سائنسی تجربات کرسکیں۔ عام طور پر میٹرک کے طلبہ کے لیے لیبارٹری کا اہتمام ہوتا ہے لیکن پرائمری اور مِڈل کے لیے بھی یہ اہتمام ضرورہونا چاہیے۔ اسکولوں میں لیبارٹری ہونے سےبچے جلدی سیکھتے ہیں اور زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔

۳) اسپورٹس

اسکول میں غیر نصابی سرگرمیاں ہونی چاہیں۔ خاص طور پرجسمانی کھیل تو بہت ضروری ہیں۔ بچہ مستقل پڑھائی سے بوریت کا شکار ہوجاتا ہے۔ کھیل کی سرگرمیاں اسکول میں اُس کی دلچسپی بڑھانے کا باعث بنتی ہے۔ ذہنی مشقوںکے ساتھ جسمانی سرگرمیاں اُس کو زیادہ اچھا طالب علم بناتی ہیں۔ آپ یہ دیکھ لیجیے کہ بچے کوجس اسکول میں داخل کروا رہے ہیں وہاں کھیلوں کے مقابلے لازماً ہوتے ہوں۔

۴) آرٹ اینڈ کرافٹ

بچوں کی تربیت میں فنون لطیفہ کا بھی بہت بڑا حصہ ہوتاہے۔ اسکول میں آرٹ اور کرافٹ کی سرگرمیوں کا اہتمام ہونا چاہیے۔بہتر تو یہ ہے کہ آرٹ اور کرافٹ کا کمرہ الگ ہو۔ بچے آرٹ اور کرافٹ کلب کے ممبر بنیںاوراس کی سرگرمیوںمیں حصہ لیں۔ آرٹ اور کرافٹ کی تربیت سے بچوں میں تخلیقی صلاحیت پیدا ہوتی ہےاورخوب صورتی کی تحسین کا جذبہ پروان چڑھتا ہے ۔ اسکول میں آرٹ اور کرافٹ کی مخصوص ٹیچر ہونی چاہیے۔ اسکول کے انتخاب سے پہلے آپ آرٹ اور کرافٹ کی ٹیچر سے ملاقات کیجیے اور کلاس روم کا معائنہ بھی ضرور کیجیے۔

۵) کینٹین

اسکول کی کینٹین کا معائنہ ضرور کریں۔ کیونکہ بچے کی تعلیم کے ساتھ اس کی صحت بہت ضروری عنصر ہے۔ کینٹین صاف ستھری ہو۔ بچوں کے لیے صاف پانی کا انتظام ہو۔ حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق کھانے پینےکی اشیا موجود ہوں۔ اشیاکے استعمال کی تاریخِ انتہا ضرور چیک کریں۔ کینٹین میں غیر صحت بخش غذا (جنک فوڈ)کی جگہ صحت بخش غذا جیسے پھل،نمکو اور بیکری کے ترو تازہ آئٹم ہوں۔
یہ وہ تمام بنیادی عناصر ہیں جن کو مدِنظر رکھ کر آپ اپنے بچے کے لیے اسکول کا انتخاب کرسکتے ہیں اور اپنے بچے کے مستقبل کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔ضروری نہیں ہے کہ یہ ساری خوبیاں آپ کو ایک ہی اسکول میں مل جائیں۔ ستر سے اَسّی فیصد خوبیاں بھی اگرکسی اسکول میںمل جائیں تو اُس اسکول کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔لیکن پرنسپل اور اساتذہ کے معیار پر کبھی سمجھوتہ نہ کیجیے۔

شائع شدہ ، ماہنامہ طفلی، شمارہ مارچ۲۰۱۸
سبسکرپشن کے لیے کلک کیجیے۔

ONE COMMENT

  • محمد عثمان طفیل says:

    جن چند نکات کی طرف رہنمائی کی گئی، ان کے بغیر واقعی ایک ادارہ صرف عمارت یا چاردیواری تو کہا سکتی ہے، درس گاہ نہیں۔۔ بہت علمی تحریر ہے۔ جزاک اللہ خیرا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Top
error

Enjoy this blog? Please spread the word :)