سنیےکہانی، چڑیا کی زبانی
اُ مِ باسل

چوں چوں چوں۔۔۔۔ السلام علیکم بچو! میں ایک چڑیا ہوں۔ ننھی منّی۔ دِن بھر ہوا میں اڑتی ہوں۔ اِدھر اُدھر پھرتی ہوں۔ گھر گھر جاتی ہوں، دانہ دنکا چُگتی ہوں۔ کبھی تار پر بیٹھتی ہوں، کبھی کسی درخت کی شاخ پرکبھی کسی گھر کی دیوار پر، کبھی کھڑکی پر، کبھی روشن دان پر اور کبھی گرل پر جا بیٹھتی ہوں۔ گھر گھر کی باتیں سنتی اور دیکھتی ہوں۔۔۔کبھی کسی گھر میں کسی بچے کو کہنا نہ ماننے پر ڈانٹ پڑ رہی ہوتی ہے۔۔۔ کسی بچے کی غلط کام کرنے پر پٹائی ہورہی ہوتی ہے۔۔۔ اور کسی بچے کو کہنا ماننے پر اپنے امی ابو سے شاباش مِل رہی ہوتی ہے۔
آج میں آپ کو ایسے ہی دو اچھے بچوں کا قصّہ سناتی ہوں جو اپنے امی ابو کا بہت کہنا مانتے ہیں۔ نام ہے انکا نعمان اور ناعمہ ۔یہ دونوں آپس میں بھائی بہن ہیں۔ ایک دِن میں نعمان اور ناعمہ کے گھر کی کھڑکی پر رکھے برتن سے دانہ چُگ رہی تھی اور شام گہری ہوچکی تھی۔۔۔ سب پرندے اپنے اپنے گھونسلوں میں واپس لوٹنے لگے تھے۔۔۔ سورج بس اب ڈوبنے ہی والا تھا اور ہر طرف اندھیرا چھانے والا تھا۔ مسجد میں مؤذن اذان دینے کے لیےتیار تھا۔۔۔ امام صاحب بھی مغرب کی نماز پڑھانے کے لیے تیار کھڑے تھے۔ جیسے ہی سورج ڈوبا تو۔۔۔ ہر طرف مسجدوں سے اذان کی صدا آنے لگی۔۔۔ اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے”۔ مغرب کی اذان سنتے ہی لوگوں نے جلدی جلدی سب کام چھوڑ دیے، دکانیں بند کیں اور مسجد کو جانے لگے۔باہر کھیلتے بچوں نے گیند بلّا چھوڑا اور مسجد کو دوڑے۔چھوٹے بچوں نے بھی اپنا کھیل بندکیااور گھروں میں چلے گئے۔ ہر طرف سناٹا چھا گیا۔ مگر۔۔۔ نعمان اور ناعمہ ابھی تک اپنے اپنے کام میں مگن تھے۔ نعمان کمپیوٹر پر گیم کھیل رہا تھا۔ اور ناعمہ ٹی وی پر کارٹون دیکھ رہی تھی۔ امّی جلدی جلدی وضو کر رہی تھیں۔ کمرے میں آئیں تو دیکھا کہ نعمان اور ناعمہ ابھی تک اپنے اپنے کام میں مگن ہیں۔ یہ دیکھ کر امّی نے کہا: ناں، ناں، ناں ناعمہ اور نعمان!سر اور انگلی ہلاتے ہوئے کہا ایسے نہیں!جب اذان ہو تو ۔۔۔ سب کام چھوڑ دیں صرف اذان سنیں اور دہرائیں۔اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے۔ دونوں بچوں نےفوراً اپنا کھیل بند کر دیا۔
پیارے بچو! مجھے ان دونوں کا اپنی امی کا جھٹ پٹ کہنا ماننا اور اللہ کی خاطر سب کام چھوڑ دینا بہت اچھا لگا۔ اِس لیےمیں نے بھی جلدی سے دانہ چُگنا چھوڑا اور اذان سننے اور دہرانے لگی۔ چوں چوں چوں۔۔۔ اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ سب سے بڑا ہے۔ اذان ختم ہوتے ہی میں یہ سوچ کر کہ میری امّی بھی میرا انتظار کر رہی ہوں گی، پھر سے اڑی اور جلدی جلدی اندھیرا پھیلنے سے پہلے اپنے گھونسلے میں لوٹ آئی۔
ننھی چڑیا نے ابھی یہ قصّہ ختم ہی کیا کہ مسجدوں سے مغرب کی اذان کی صدا آنے لگی۔ اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ سب سے بڑا ہے۔ یہ سن کر چڑیا نے کہا: ”اچھا بچو! اب میں چلتی ہوں، آپ بھی اچھے بچوں کی طرح خاموشی سے اذان سنیں اور دہرائیں اور سب کام چھوڑ دیں۔” اور یہ کہہ کر چوں چوں چوں۔۔۔ اللہ اکبر، اللہ اکبر کی صدا لگاتے ہوئے چڑیا پھر سے اڑ گئی۔

شائع شدہ ، ماہنامہ طفلی، شمار ہ دسمبر۲۰۱۸
سبسکرپشن کے لیے کلک کیجیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Top
error

Enjoy this blog? Please spread the word :)