بنیادی اچھائیاں اور برائیاں
ابو ابراہیم یوسفی

شروع اللہ کے نام سے جو نہایت مہر بان اور رحیم ہے۔
قسم ہے سورج کی اور اُس کی دھوپ چڑھنے کی ۔اور چاند کی جب کے وہ سورج کے پیچھے آئے۔ اور دن کی جب وہ اس کو روشن کر دے۔ اور رات کی جب وہ اُس کو چھپا ئے۔ اور آسمان کی اور جیسا کہ اُس کو بنایا۔ اور زمین کی اورجیسا کہ اُس کو پھیلایا۔ اور جان کی جیسا کہ اُس کو ٹھیک کیا۔ پھر اُ س کو سمجھ دی، اُس کی بدی کی اور اُس کی نیکی کی۔ کامیاب ہوا جس نے اس کو پاک کیا اور نا مراد ہو اجس نے اس کو آلودہ کیا ۔
(سورۃ الشمس:آیت نمبر ۱ تا ۹ )

مندرجہ بالا آیات میں سورج چاند ،دن ،رات، آسمان اور زمین اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ انسان کو اللہ تعالیٰ نے اچھائی اور بُرائی کی سمجھ دے کر اِس دُنیا میں بھیجا ہے۔ یہ اچھائیاں اور بُرائیاں مسلمہ ہیں۔جیسے جھوٹ، دھوکا ، زیادتی، ظلم اور حق تلفی کو سبھی بُرا سمجھتے ہیںاور سچ، دیانت، ایثار، رحم اور احسان کو سب پسند کرتے ہیں۔بچوں کی تعلیم وتربیت میں برائیوں کی حوصلہ شکنی اوراچھائیوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ پیدائش سے ۸۱ سال کی عمر تک بچے ان بُرائیوں اور اچھائیوں کا کئی بار تجربہ کرتے ہیں۔ اِن کی بُرائیاں دیکھ کر بہت زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہیے بلکہ تعلیم وتربیت کے ذریعے ان کی تہذیب کرنی چاہیے۔

والدین، اساتذہ اور مر بین کو چاہیے کہ وہ بچوں پر غصہ ادر تنقید کرنے کی بجائےصبر اور محبت کے ذریعے اِن کی اچھائیوں کو پروان چڑھائیں ۔ابتدائی ۸۱سال میں بچوں کی اچھی تربیت ہوجائے تو زندگی بھر ان کے کام آتی ہےاوروہ ہر طرح کے دینی اور دنیوی تصورات اور معاملات جلدی سیکھتا ہے اور روزوشب میں اچھی طرح عمل کرتا ہے۔اللہ سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں بچوں کی تربیت کے حوالے سے تحمل ،شکر اور تدبر عطا فرمائے۔آمین

شائع شدہ ، ماہنامہ طفلی، شمار ہ دسمبر۲۰۱۸
سبسکرپشن کے لیے کلک کیجیے۔

ONE COMMENT

  • Ubaid binyounas says:

    بہت ہی اچھا سسٹم مرتب کیا گیا ہے
    انشاءاللہ مجھے امید ہے کہ رورل ایریا میں بھی طفلی کی کتب پہچیں گی.
    اللہ پاک اس کار خیر میں برکت
    آمین ثم آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Top
error

Enjoy this blog? Please spread the word :)