ننھے سیاحوں کے لیے
ذاکر اللہ خان

کھیوڑہ کان کی سیر اور دلچسپ تاریخ

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے ایک سو ساٹھ کلو میٹر جنوب میںکھیوڑہ کے مقام پر صدیوں پرانی نمک کی یہ کان جنوبی ایشیا میں قدیم ترین کان ہے۔اس میںدنیا کا دوسرا بڑا خوردنی نمک کا ذخیرہ موجود ہے۔مورخین کا کہنا ہے کہ جب سکندر اعظم ۳۲۲ ق م میں اس علاقے میں آیا تو اس کے گھوڑے یہاں کے پتھر چاٹتے ہوئے دیکھے گئے۔ ایک فوجی نے پتھر کو چاٹ کر دیکھا تو اسے نمکین پایا۔ یوں اس علاقے میں نمک کی کان دریافت ہوئی۔ اس کے بعد یہ کان یہاں کے مقامی راجہ نے خرید لی اور قیام پاکستان تک یہ کان مقامی جنجو عہ راجوں کی ملکیت رہی۔

کھیوڑہ کی نمک کی کان کا موجودہ نظام چوہدری نظام علی خان نامی انجینئرکا بنایا ہوا ہے۔ یہ کان زیر زمین 110مربع کلومیٹر رقبہ پر پھیلی ہوئی ہے۔ اس میں 19منزلیں بنائی گئی ہیں جن میں سے 11منزلیں زیر زمین ہیں۔ نمک نکالتے وقت صرف 50 فیصد نمک نکالا جاتا ہےجبکہ باقی 50 فیصدبطور ستون اور دیوار کان میں باقی رکھا جاتا ہے۔ کان دہانے سے 750میٹردور تک پہاڑی میں چلی گئی ہے۔ اس کان سےسالانہ32500 ٹن نمک حاصل کیا جاتا ہے۔

کھیوڑہ کی نمک کی کانوں میں حال ہی میں دمے کے مریضوں کے لیے ایک تجرباتی کلینک قائم کیا گیا ہے جس میں پاکستان کے علاوہ بیرون ملک سے بھی مریض علاج کے لیے آتے ہیں۔ یہاں کے چیف انجینئر کا کہنا ہے کہ نمک کی چٹانوں سے نکلنے والی لہروں سے دمے کا علاج ہوتا ہے اور کمپیوٹر پر کام کرنے سے پیدا ہونے والی تھکان بھی دور ہوتی ہے۔

نمک کی یہ کانیں سیاحوں کے لیے بڑی کشش رکھتی ہیں اور دور دراز سے لوگ ان صدیوں پرانی کانوں کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں ۔

ان کانوں کے اندر نمک کو تراش کر ایک مسجد بھی بنائی گئی ہے۔
اس مسجد میں سیاح اکثر نماز ادا کرتے نظر آتے ہیں۔

سیاحوں کی دلچسپی کے لیے کان میں مختلف قسم کے ماڈلز بنائے گئے ہیں جن میں نمک پتھر کی رنگین اینٹوں سے بنا مینارِپاکستان، دیوار چین، قومی شاعر علامہ محمد اقبال کا مجسمہ، رنگین اینٹوں سے بنی ایک خوبصورت مسجد، نمک کی اینٹوں سے بنا شیش محل اور مری کا مال روڈ نمایاں ہیں۔سیاحوں کے لیے کیفیٹریا ہے جو فوری طور پر تازہ کاری کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔کھیوڑہ کان میں نمک کے پتھروں سے بنےسجاوٹی ٹکڑوںکے لیمپ بھی بنائے گئے ہیں جو (Gift Shops)پر موجود ہیں۔والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ بچوں کو ایسی دلچسپ اور تاریخی جگہوں کی سیر کر وائیں تاکہ بچوں میں مشاہدے کی استعداد بڑ ھےاور ان کی معلومات میں اضافہ ہو۔

شائع شدہ ، ماہنامہ طفلی، شمارہ جنوری۲۰۱۸
سبسکرپشن کے لیے کلک کیجیے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Top
error

Enjoy this blog? Please spread the word :)