میں ایک مسلمان بچہ ہوں۔ میرا نام عمیر ہے۔ پہلے جب میں کسی سے ملتا تھا تو سلام نہ کرتا۔ ہاتھ بھی نہ ملاتا۔ بہت شرماتا۔ جب کوئی بڑا مجھے سلام کرنے کو کہتا تو بُرا سامنہ بنالیتا۔ مگر جب میں اِسکول گیا تو میری آنٹی نے مجھے مسکرا کر سلام کیا اور بہت پیار سے ہاتھ ملایا۔ پھر کلاس میں موجود بچوں سے ملوایا۔ سب بچوں نے خوش ہوکر مجھے ایک ساتھ سلام کیا اور مرحبا….خوش آمدید کہا۔ لیکن میں پھر بھی سلام کا جواب دینے میں ہچکچایا۔ پھر آنٹی نے مجھے اپنے پاس بٹھایا اور کہا،’’آج سے تم میرے چھوٹے بھائی ہو۔ کسی چیز کی ضرورت ہو تو مجھ سے کہنا۔ میرے ساتھ ساتھ رہنا۔‘‘
پھر ہماری آنٹی نے پہلے سورۃ پڑھائی اور پھر ایک حدیث سنائی:
ترجمہ: بات کرنے سے پہلے سلام کرو
اور سوال کیا، ’’ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا کیا ہے؟‘‘ سب بچوں نے یک زبان ہو کر کہا، ’’بھائی‘‘۔ پھر آنٹی نے کہا، ’’ تو پیارے بچو! جب بھی ایک مسلمان اپنے کسی دوسرے مسلمان بھائی سے ملتا ہے تو سب سے پہلے سلام کرتا ہے اور ہاتھ ملاتا ہے۔ خواہ وہ بچہ ہو یا بوڑھا، مرد ہو یا عورت۔ سلام کرنے اور ہاتھ ملانے سے اللہ اجر دیتا ہے۔۔۔ جو السّلام علیکم کہے اُسے دس نیکیاں۔۔۔ جو السّلام علیکم ورحمۃ اللہ کہے اُسے بیس نیکیاں۔۔۔ اور جو السّلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہے اُسے تیس نیکیاں ملتی ہیں۔ آپ اللہ سے کتنی نیکیاں لینا چاہتے ہیں تو سب بچوں نے یک زبان ہوکر کہا ’’تیس نیکیاں۔‘‘ پھر آنٹی نے مجھے اور عبداللہ کواپنے پاس بلایا اور کہا ،’’دونوںایک دوسرے کو سلام کریں اور ہاتھ ملائیں۔‘‘ اِس بار میں نے ہمت کر کے پہلے سلام کیا۔ پھر ہاتھ ملایا تو آنٹی نے کہا، ’’ یہ رہا آپ کا انعام اور ساتھ ہی میرے سر پر ’’ستاروں کا تاج‘‘ پہنایا۔ پھر سب بچوں نے مجھے دیکھ کر ’’سبحان اللہ اور ماشا اللہ‘‘ کی صدا لگائی۔ صرف یہی نہیں جب یہ ’’ستاروں کا تاج‘‘ پہن کر میں گھر آیا اور امّی، دادی اور دادا کو سلام کیا تو سب نے حیرت سے مجھے دیکھا۔وہ سب بہت خوش ہوئے ۔ مجھے ڈھیروںدعائیں دیں اور بہت پیار کیا۔ جب میں نے سلام کرنے پر ملنے والا انعام ’’ستاروں کا تاج‘‘ دکھایا تو انھوں نے بھی مجھے انعام دیا۔ دادی نے آئس کریم کھلائی۔ دادا نے کھلونا دلایا اور امّی نے کہانی کی کتاب دی۔ دیکھا آپ نے! اللہ نے سلام کرنے پر مجھے کتنا سارا اجر دیا۔
اب مجھے سلام کرنا بہت اچھا لگتا ہے اور اب میں اپنا اجر کبھی نہیں چھوڑتا۔ ہمیشہ سلام میں پہل کرتا ہوں۔اِس کے دو فائدے ہوتے ہیں۔ دنیا میں اجرنقد مل جاتا ہے…اور آخرت کا اجر میرے حساب میں جمع ہو جاتا ہے۔ کیا آپ بھی یہ اجر سمیٹنا چاہتے ہیں…؟
Leave a Reply